عشق ہے ہم سے تو یہ وہم گماں کیسے ہیں
عشق ہے ہم سے تو یہ وہم گماں کیسے ہیں
پھر گلے شکوہ بتا زیر زباں کیسے ہیں
تم تو کہتے تھے کہ سب سوکھ گئے ہیں لیکن
پھر ہمیں دیکھ کے یہ اشک رواں کیسے ہیں
جب رقیبوں سے نہیں ہے کوئی رشتہ تو بتا
راہ میں پھر ترے قدموں کے نشاں کیسے ہیں
کون زندان میں اب مجھ کو بتائے آ کر
دوست کیسے ہیں مرے دشمن جاں کیسے ہیں
نکتہ چینی جو کیا کرتے تھے ہر بات پہ وہ
شہر کے میرے سبھی اہل زباں کیسے ہیں
فکر اس کو ہے بہت میری خبر ہے مجھ کو
تم نہ کر دینا بیاں جا کے وہاں کیسے ہیں
یہ نہ کہنا کہ تڑپتے ہیں تری یادوں میں
وہ اگر پوچھے کہ ابرارؔ میاں کیسے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.