عشق ہے سوز دروں اس کو نہ باہر رکھنا
عشق ہے سوز دروں اس کو نہ باہر رکھنا
بات ہو گھر کی اگر گھر کے ہی اندر رکھنا
سچ تو ہے عشق ہو یا مشک یہ چھپتا کب ہے
کتنا مشکل ہے نہاں چیز یہ دم بھر رکھنا
جسم و جاں رکھتا ہوں آخر کو بشر ہوں میں بھی
ربط احساس مری جان برابر رکھنا
ناخدا میرا نیا اور سفینہ خستہ
یا خدا زیر سکوں سطح سمندر رکھنا
بجلیاں کوندنے لگ جائیں گی اک عالم میں
آج بے پردہ نہ تم روئے منور رکھنا
تاکہ خلقت تری ہمت کی تجھے داد تو دے
صاف کر کے نہ پس قتل تو خنجر رکھنا
کارگر ہوتی نہیں جب کوئی تدبیر مری
مجھ پہ لازم نہیں تقدیس مقدر رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.