عشق ہے وحشت ہے کیا ہے کچھ پتا تو چاہئے
عشق ہے وحشت ہے کیا ہے کچھ پتا تو چاہئے
کیا کہوں میں اس سے آخر مدعا تو چاہئے
درگزر کر میرے مالک تو نظر آتا نہیں
سر جھکانے کے لئے کوئی پتا تو چاہئے
رات کی پلکیں بھی خالی گھر کے آنگن کی طرح
روشنی کے واسطے کوئی دیا تو چاہئے
سر خمیدہ شہر میں اس کے حریم ناز تک
بوئے گل کے واسطے دست صبا تو چاہئے
خط کشیدہ ساری تحریریں اسی کے نام ہیں
حرف حق کو اذن دے صوت و صدا تو چاہئے
رات کی شاخوں پہ کچھ خوابوں کے گل بوٹے سجا
جاگتی آنکھوں کو آخر آسرا تو چاہئے
- کتاب : Shareek-e-Harf (Pg. 170)
- Author : Khalid Jamal
- مطبع : Dabistan-e-adab (2017)
- اشاعت : 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.