عشق اک حکایت ہے سرفروش دنیا کی
عشق اک حکایت ہے سرفروش دنیا کی
ہجر اک مسافت ہے بے نگار صحرا کی
ان کے روبرو نکلے نطق و لفظ بے معنی
بات ہی عجب لیکن خامشی نے پیدا کی
وقت کے تسلسل میں ہم بہ رنگ شعلہ تھے
عمر یک نفس میں بھی روشنی تھے دنیا کی
ہم کو سہل انگاری غرق کر چکی ہوتی
ہمت آفریں نکلی لہر لہر دریا کی
یوں تو وہ فروکش تھے جادۂ رگ جاں میں
ماورائے امکاں تھی روشنی کف پا کی
شمع محفل یک شب اور طول فکر اتنا
کون شخص تھا جس نے آرزوئے فردا کی
ہم بھی ہیں نکو صورت ہم بھی نیک سیرت ہیں
ہم نے بندگی کی ہے اک جمال رعنا کی
- کتاب : kulliyat-e-zahiir (Pg. 247)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.