عشق الزام بھی تو ہوتا ہے
عشق الزام بھی تو ہوتا ہے
یہ برا کام بھی تو ہوتا ہے
دوستی کچھ مجھی کو تم سے نہیں
یہ مرض عام بھی تو ہوتا ہے
نہیں تکلیف ہی محبت میں
اس میں آرام بھی تو ہوتا ہے
وعدہ کرنے میں پھر تأمل کیا
ہاں تمہیں کام بھی تو ہوتا ہے
رات دن درد ہی نہیں رہتا
دل کو آرام بھی تو ہوتا ہے
نشۂ حسن اور پھر کب تک
بادۂ خام بھی تو ہوتا ہے
نام پر تیرے کیوں نہ آتا پیار
پیار کا نام بھی تو ہوتا ہے
کیا تعجب جو ہو وصال میں وصل
کام میں کام بھی تو ہوتا ہے
اے صفیؔ عاشقی کی یہ تعریف
اور انجام بھی تو ہوتا ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 281)
- Author : Safi Auranjabadi
- مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.