عشق جب مانگے ہے بس سادہ دلی مانگے ہے
عشق جب مانگے ہے بس سادہ دلی مانگے ہے
حسن بے ساختہ آشفتہ سری مانگے ہے
آ گیا راس زمانے کو جب انداز مرا
آئینہ بھی ہنر شیشہ گری مانگے ہیں
سب کی قسمت میں کہاں ہوتا ہے خوش رنگ حیات
فلسفہ عشق کا لمحوں سے صدی مانگے ہے
درد اٹھتا ہے تو اک پل میں تڑپ جاتا ہے
سوختہ دل مرا صندل کی نمی مانگے ہے
جان جاؤ گے تو حیرانی تمہیں بھی ہوگی
کون کس کس سے یہاں تشنہ لبی مانگے ہے
کہنی پڑتی ہے غزل حسب مراتب اس کے
قافیہ روز نیا حرف روی مانگے ہے
گمرہی کیوں نہ بڑھے حد سے زیادہ ساحلؔ
جو بھی نا اہل ہے وہ راہبری مانگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.