عشق جب سے عذاب ہو گیا ہے
دل کا خانہ خراب ہو گیا ہے
مجھ کو فرصت نہیں ہے پڑھنے کی
اس کا چہرہ کتاب ہو گیا ہے
پوچھ مت اس کے لمس کا نشہ
جسم سارا شراب ہو گیا ہے
دھوپ نکلی ہوئی ہے چاروں طرف
کون یہ بے حجاب ہو گیا ہے
اپنے حصے میں رات کیا آئی
ہر کوئی آفتاب ہو گیا ہے
عشق جس سے ہوا مجھے خالدؔ
وہ کلی سے گلاب ہو گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.