عشق کا ایسا تو معیار نہیں ہو سکتا
عشق کا ایسا تو معیار نہیں ہو سکتا
ایک ہی شخص سے دو بار نہیں ہو سکتا
دل یہ کہتا ہے وہی شخص ہے دھڑکن کا سبب
دل کی اس بات سے انکار نہیں ہو سکتا
سب تجھے دیکھنے آئے ہیں مسیحا میرے
شہر کا شہر تو بیمار نہیں ہو سکتا
میں نے آنکھوں کو سکھایا ہے سلیقہ ایسا
اب کوئی اشک بھی بے کار نہیں ہو سکتا
مسکراتے ہوئے گزرا ہے یہاں سے کوئی
راستہ یوں ہی تو گلزار نہیں ہو سکتا
مار ڈالے نہ کہیں تجھ کو سہاروں کا جنوں
ہر کوئی شخص تو دیوار نہیں ہو سکتا
لوٹ آیا ہے تو کیا اپنا بنا لوں پھر سے
ہو نہیں سکتا مرے یار نہیں ہو سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.