عشق کا دریا ہوا سیراب کیا
عشق کا دریا ہوا سیراب کیا
آگ کی زد میں ہے اب کے آب کیا
اس کی خوشبو سے بدن جلنے لگا
پی لیا ہے پھول نے تیزاب کیا
آنکھ سے کرنیں لگیں ہیں پھوٹنے
دل میں اترا ہے کوئی مہتاب کیا
چن رہی ہیں آنکھیں دونوں ہاتھ سے
ریت پر بکھرے ہوئے ہیں خواب کیا
آ رہے ہیں جھونکے اس کے عکس کے
دید کا کھولا ہے اس نے باب کیا
کچھ الگ ہی رقص ہے گرداب میں
ہو گیا ارماں کوئی غرقاب کیا
وجد طاری کر رہی ہے گفتگو
حرف تیرے ہو گئے مضراب کیا
یوں دھڑک اٹھی زمیں شہبازؔ کیوں
رکھ دیا تو نے دل بیتاب کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.