Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عشق کا گھاؤ جان میں رکھ کر بھول گئی

شہناز پروین سحر

عشق کا گھاؤ جان میں رکھ کر بھول گئی

شہناز پروین سحر

MORE BYشہناز پروین سحر

    عشق کا گھاؤ جان میں رکھ کر بھول گئی

    خود کو آتش دان میں رکھ کر بھول گئی

    نرگس کے دو پھول اٹھا کر پھینک دئے

    اور آنکھیں گلدان میں رکھ کر بھول گئی

    کچھ آنسو تو آنکھوں میں چھپ جاتے ہیں

    کچھ آنسو مسکان میں رکھ کر بھول گئی

    گھونسلہ تھا اور شوخ ہوا کی ٹھوکر تھی

    تنکے میں طوفان میں رکھ کر بھول گئی

    جس کی خاطر شاعری کرتی رہتی تھی

    اب اس کو دیوان میں رکھ کر بھول گئی

    کمرے میں کچھ سائے ناچتے رہتے ہیں

    سورج روشن دان میں رکھ کر بھول گئی

    کیا کھویا کیا پایا کچھ مت پوچھ سکھی

    جیون اک ہذیان میں رکھ کر بھول گئی

    سانسوں کی مزدوری میں جو عشق ملا

    اک شاہی فرمان میں رکھ کر بھول گئی

    جلتی دھوپ میں چاند کا تحفہ کیا کرتی

    شاید میں دالان میں رکھ کر بھول گئی

    سورج چاند بھی جا کر لوٹ ہی آتے ہیں

    عمر اسی امکان میں رکھ کر بھول گئی

    پھول سے رشتے پتی پتی بکھرے تھے

    پت جھڑ رت سامان میں رکھ کر بھول گئی

    اس لہجے کی اوس میں جو آنچل بھیگا

    اک ٹوٹے پیمان میں رکھ کر بھول گئی

    آج سحرؔ ان دو ہنستی ہوئی آنکھوں کو

    یادوں کے جزدان میں رکھ کر بھول گئی

    مأخذ :
    • کتاب : Word File Mail By Salim Saleem

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے