عشق کا ہم سے نام باقی ہے
عشق کا ہم سے نام باقی ہے
حسن کا احترام باقی ہے
پینے والے تو اٹھ گئے کب کے
ہاں مگر دور جام باقی ہے
شوق دیدار خاص ختم ہوا
طلب دید عام باقی ہے
کس کو خاصان مے کدہ ہیں یاد
میکدے ہی کا نام باقی ہے
باوجود جفا گریٔ اجل
زندگی کا دوام باقی ہے
روح دیر و حرم سے کام نہیں
احترام مقام باقی ہے
دل میں عزت نہ جذبۂ اخلاص
رسم و راہ سلام باقی ہے
رہروو یہ سمجھ کے چلتے چلو
منزل اب چند گام باقی ہے
کس کو پروائے ننگ و نام مگر
ہوس ننگ و نام باقی ہے
کچھ تو ہو شغل بادۂ گل رنگ
کیف گلفام شام باقی ہے
جسم آزاد ہو گئے لیکن
روح و ذہن غلام باقی ہے
تیرے ہی دم سے کچھ نہ کچھ مغمومؔ
آبروئے کلام باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.