عشق کا کتنا کام پڑا ہے
عشق کا کتنا کام پڑا ہے
اور تصور جام پڑا ہے
آج اسی کو پھیلائیں گے
ذہن میں تیرا نام پڑا ہے
ایک کہانی لائے ہیں ہم
تم پہ کوئی انجام پڑا ہے
میخانے کو دان کروں گا
ٹوٹا سا اک جام پڑا ہے
بچ کے نکلنا گھر سے باہر
چوکھٹ پر الزام پڑا ہے
میں آنگن میں ٹہل رہا ہوں
بستر پر آرام پڑا ہے
اس ناداں کو کون بتائے
نیم کے نیچے آم پڑا ہے
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 86)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.