عشق کا کچھ بھی نہ انجام تو اے دل سمجھا
عشق کا کچھ بھی نہ انجام تو اے دل سمجھا
پہلے آسان تھا کیا اب جسے مشکل سمجھا
بے حجاب ان کو شب وصل جو دیکھا میں نے
چاند سے چہرے کو رشک مہ کامل سمجھا
دق ہے وہ جان مری عشق کی بیماری سے
کہ حکیموں نے بھی جس کو مرض سل سمجھا
بھویں حوروں کی نظر آئیں مجھے تلواریں
باغ جنت کو بھی میں کوچۂ قاتل سمجھا
ذرہ دیکھا جو کبھی متصل مہر فلک
میں نے قرب رخ پر نور صنم تل سمجھا
بہر تسلیم و رضا ہم نے جھکا دی گردن
ہائے افسوس کہ اس پر بھی نہ قاتل سمجھا
تو نہیں پر ترا جلوہ تو ہے میرے دل میں
پھر مجھے دور بھلا کیوں مہ کامل سمجھا
رخ دکھا کر مجھے کیا دھوکے دیے قرآں کے
ہاتھ گردن میں جو ڈالے میں حمائل سمجھا
جب سے دیوانہ تری زلف مسلسل کا ہوا
جس نے دیکھا مجھے مانند سلاسل سمجھا
جھیلیں تکلیفیں بہت عشق کی تو نے شیداؔ
اب نہ ہونا کسی بے رحم پہ مائل سمجھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.