Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عشق کا مارا نہ صحرا ہی میں کچھ چوپٹ پڑا

نظیر اکبرآبادی

عشق کا مارا نہ صحرا ہی میں کچھ چوپٹ پڑا

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    عشق کا مارا نہ صحرا ہی میں کچھ چوپٹ پڑا

    ہے جہاں اس کا عمل وہ شہر بھی ہے پٹ پڑا

    عاشقوں کے قتل کو کیا تیز ہے ابرو کی تیغ

    ٹک ادھر جنبش ہوئی اور سر ادھر سے کٹ پڑا

    اشک کی نوک مژہ پر شیشہ بازی دیکھیے

    کیا کلائیں کھیلتا ہے بانس پر یہ نٹ پڑا

    شاید اس غنچہ دہن کو ہنستے دیکھا باغ میں

    اب تلک غنچہ بلائیں لیتا ہے چٹ چٹ پڑا

    دیکھ کر اس کے سراپا کو یہ کہتی ہے پری

    سر سے لے کر پاؤں تک یاں حسن آ کر پھٹ پڑا

    کیا تماشا ہے کہ وہ چنچل ہٹیلا چلبلا

    اور سے تو ہٹ گیا پر میرے دل پر ہٹ پڑا

    کیا ہوا گو مر گیا فرہاد لیکن دوستو

    بے ستوں پر ہو رہا ہے آج تک کھٹ کھٹ پڑا

    ہجر کی شب میں جو کھینچی آن کر نالے نے تیغ

    کی پٹے بازی ولے تاثیر سے ہٹ ہٹ پڑا

    دل بڑھا کر اس میں کھینچا آہ نے پھر نیمچہ

    اے نظیرؔ آخر وہ اس کا نیمچہ بھی پٹ پڑا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے