عشق کا مسعودؔ یہ انجام ہے
عشق کا مسعودؔ یہ انجام ہے
میں ہوں دل ہے حسرت ناکام ہے
پوچھتے کیا ہو کہ اب کیا کام ہے
مشغلہ آہوں کا صبح و شام ہے
میں ہوں اور وہ ساقیٔ گلفام ہے
مے ہے گلشن ہے سبو ہے جام ہے
مر کے ہجر یار میں پایا سکوں
اب تو بس آرام ہی آرام ہے
شام فرقت ہے جواب صبح حشر
جاں ستاں اب درد مے آشام ہے
اس کے کوچہ میں لئے جاتا ہے پھر
کیسا دیوانہ دل ناکام ہے
دیکھیے ان کا تغافل تو ذرا
پوچھتے ہیں آپ کا کیا نام ہے
قید و بندش ہے ہمارے واسطے
ورنہ اس محفل میں اذن عام ہے
اس سخن سنجی سے اے مسعودؔ آج
دہر میں مشہور تیرا نام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.