عشق کا تعلق ہے اس قدر زمانے سے
جس قدر حقیقت کا ربط ہے فسانے سے
عشق رنگ لاتا ہے دل پہ چوٹ کھانے سے
آگ یہ چمکتی ہے اور بھی دبانے سے
آرزو کی شدت نے دل پہ کر دیا جادو
گونجتے ہیں کانوں میں ان سنے ترانے سے
لاکھ ناؤ ٹوٹی ہو لاکھ سخت طوفاں ہو
ڈوبتا ہے انساں تو دل کے ڈوب جانے سے
اے چمن کے متوالو کچھ خبر بھی ہے تم کو
گلستاں تک آ پہنچی آگ آشیانے سے
آندھیاں بھی اٹھتی ہیں بجلیاں بھی گرتی ہیں
باز رہ نہیں سکتے پھول مسکرانے سے
درد کو سمجھتا ہے کوئی درد والا ہی
تیر کیا ہے یہ پوچھو تیر کے نشانے سے
آدمی کی مجبوری کچھ نہ پوچھو اے رعناؔ
بے رخی برتتی ہے موت بھی بلانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.