عشق کا وہم ہے زمانے پر
عشق کا وہم ہے زمانے پر
کیا بگڑتے ہیں وہ فسانے پر
مدد شوق سے پہنچتا ہوں
تیر سے پہلے میں نشانے پر
تم تو ایسے بگڑ گئے کہ پناہ
غیر کو بزم میں بنانے پر
آپ آنکھیں مجھے دکھاتے ہیں
ایک زخم جگر دکھانے پر
ان کے جانے سے جی ہی چھوٹ گیا
ناز تھا ہم کو دل لگانے پر
ہوش آتا ہے جان جاتی ہے
ان حسینوں کے آنے جانے پر
یوں نہ ٹھکرا ہم اب تو بیٹھ رہے
رکھ کے سر تیرے آستانے پر
میری قسمت میں تھا کہ اشک پیوں
مہر ہوتی ہے دانے دانے پر
اے ذکیؔ کس بلا کا ہے انداز
آج زلف اس کی وا ہے شانے پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.