عشق کرتا ہوں، تقاضا نہیں کر سکتا میں
عشق کرتا ہوں، تقاضا نہیں کر سکتا میں
مرا دامن ہے سو میلا نہیں کر سکتا میں
اتنی فرصت ہے کہ اک دنیا بنا سکتا ہوں
پر کوئی ہے جسے اپنا نہیں کر سکتا میں
کتنے لوگوں نے ان آنکھوں سے شفا پائی ہے
ایک بیمار کو اچھا نہیں کر سکتا میں
گھر سے نکلا تو یہ ممکن ہے بھٹک ہی جاؤں
یار اب اپنا تو پیچھا نہیں کر سکتا میں
رات بھر شور مچاتا ہے کسی خوف کے تحت
اپنے ہم زاد پہ پرچہ نہیں کر سکتا میں
آخری سانس ہے کچھ مجھ پہ کرم ہو صیاد
دیکھ اب اور تماشا نہیں کر سکتا میں
بھیک بھی چاہیے اس دست سخی سے مجھ کو
اور دامن بھی کشادہ نہیں کر سکتا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.