عشق کرتے ہیں تو اہل عشق یوں سودا کریں
عشق کرتے ہیں تو اہل عشق یوں سودا کریں
ہوش کا سرمایہ نذر حسن بے پروا کریں
ہم نہ ہوں لیکن زمانے میں ہمارا نام ہو
ایسی ہستی چاہیئے تو مر کے ہم پیدا کریں
ہے خود آرائی کسی کی شان خودداری کے ساتھ
یعنی ان کو ہم نہ دیکھیں وہ ہمیں دیکھا کریں
درس عرفاں کے لیے ہر ذرہ ہے طور کلیم
دیکھنے والے مگر پہلے نظر پیدا کریں
شیخ کو جنت مبارک، ہم کو دوزخ ہے قبول
فکر عقبیٰ وہ کریں، ہم خدمت دنیا کریں
ایک دل ہے ایک حسرت ایک ہم ہیں ایک تم
اتنے غم کم ہیں جو کوئی اور غم پیدا کریں
احسنؔ رنجور کو دنیا سے کیا ہے واسطہ
آپ نے بیمار ڈالا آپ ہی اچھا کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.