عشق کے باب میں کردار ہوں دیوانے کا
عشق کے باب میں کردار ہوں دیوانے کا
میں نہ آغاز نہ انجام ہوں افسانے کا
کچھ نہیں نقد جنوں اپنا بجز داغ الم
یوں تو ہر ذرہ گہر تاب تھا ویرانے کا
حسن بھی کہتے ہیں تنویر نظر کو کچھ لوگ
شمع بھی نام ہے اس بزم میں پروانے کا
شکر ہے تیری طلب جزو الم ہے ورنہ
مجھ میں تھا حوصلہ جینے کا نہ مر جانے کا
چاہے جتنا بھی تجھے دیکھ کے مسرور ہو دل
تو ہی عنواں ہے غم زیست کے افسانے کا
مشکل عشق کو آسان کرو تم ہی نعیمؔ
اعتبار اس میں ہے اپنے کا نہ بیگانے کا
- کتاب : Kulliyat-e-Hasan Naim (Pg. 162)
- Author : Ahmad Kafeel
- مطبع : Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.