عشق کے امتحاں سے گزرے ہیں
جان کر ہم بھی جاں سے گزرے ہیں
ہم بتائیں گے ہجر کی لذت
ہم بھی اس امتحاں سے گزرے ہیں
سر منزل غبار سا کیا ہے
کارواں کیا یہاں سے گزرے ہیں
آج باد صبا میں شوخی ہے
ہو نہ ہو وہ یہاں سے گزرے ہیں
آؤ تم کو بتائیں حال اپنا
جاں نثاری میں جاں سے گزرے ہیں
ہائے کیا لوگ تھے جو اب کے برس
ناگہاں اس جہاں سے گزرے ہیں
کیا قیامت ہے آج وہ بھی عظیمؔ
بد گماں بد گماں سے گزرے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.