عشق کے راز ہائے پنہاں کو (ردیف .. ے)
عشق کے راز ہائے پنہاں کو
کون سمجھا ہے کس نے جانا ہے
فرق موت و حیات یہ سمجھو
اک حقیقت ہے اک فسانہ ہے
اب ذرا تیز گام اے رہرو
ہو گئی شام دور جانا ہے
ہر قدم پر فریب کھائے ہیں
حسن ظن کا بھی کیا ٹھکانا ہے
جس کو تم کہہ رہے ہو دیوانہ
اس کی ٹھوکر میں اک زمانا ہے
برق آئے ہزار بار آئے
ہم کو پھر آشیاں بنانا ہے
امن ساحل سے کیا غرض ان کو
جن کو طوفاں میں ڈوب جانا ہے
اب کہاں زعم بال و پر باقی
اب کوئی دام ہے نہ دانہ ہے
یہ خزاں کے حسین سائے ہیں
فصل گل کا تو اک بہانا ہے
وہ بھی دن تھے کہ تھا چمن اپنا
اب تو بھولا ہوا فسانہ ہے
جانے کیا ہو گیا زمانے کو
جانے کیسا عجب زمانہ ہے
موج زن دل میں جذبۂ نفرت
اور انداز دوستانہ ہے
اب قمرؔ خیر ہو گلستاں کی
برق کی زد پہ آشیانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.