عشق کے شہر کی کچھ آب و ہوا اور ہی ہے
عشق کے شہر کی کچھ آب و ہوا اور ہی ہے
اس کے صحرا کو جو دیکھا تو فضا اور ہی ہے
تجھ سے کچھ کام نہیں دور ہو آگے سے نسیم
وا کرے غنچۂ دل کو وہ صبا اور ہی ہے
نبض پر میری عبث ہاتھ تو رکھتا ہے طبیب
یہ مرض اور ہے اور اس کی دوا اور ہی ہے
گل تو گلشن میں ہزاروں نظر آئے لیکن
اس کے چہرے کو جو دیکھا تو صفا اور ہی ہے
زاہدو ورد وظائف سے نہیں حاصل کار
جس کو ہو حسن اجابت وہ دعا اور ہی ہے
اے جرس ہرزہ درا ہو نہ تو اتنا چپ رہ
پہنچے پس ماندہ بہ منزل وہ صدا اور ہی ہے
محتسب ہم سے عبث کینہ رکھے ہے حاتمؔ
جو نشہ ہم نے پیا ہے وہ نشا اور ہی ہے
- کتاب : Diwan-e-Zadah (Pg. 311)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.