عشق خوشبو سے ہے پھولوں سے شناسائی ہے
عشق خوشبو سے ہے پھولوں سے شناسائی ہے
میرا اظہار مری روح کی سچائی ہے
میری سوچوں کے مری فکر کے ایوانوں میں
جلتے بجھتے ہوئے لمحوں کی پذیرائی ہے
پھینک سکتا ہوں اسے میں نہ بجا سکتا ہوں
زندگانی ہے کہ ٹوٹی ہوئی شہنائی ہے
ٹکڑے ٹکڑے مری دھرتی کا بدن ہے ہر سو
پارہ پارہ مرے آکاش کی پہنائی ہے
اس بیابان نے کہ رستے ہوئے زخموں نے
کس نے انگنائی مری ذات کی مہکائی ہے
اس قدر خوف زدہ درد و الم ہیں مجھ سے
جیسے چہرے پہ مرے دھوپ نکل آئی ہے
جو مرے ذہن رسا کے ہے کنویں کی وصفیؔ
لفظ میں ہے نہ وہ مفہوم میں گہرائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.