عشق کی آگ میں اب شمع سا جل جاؤں گا
عشق کی آگ میں اب شمع سا جل جاؤں گا
تجھ لگن بیچ قدم گاڑ نہ ٹل جاؤں گا
گر دم تیغ سے سو بار کٹے گی گردن
اپنی ثابت قدمی سیتے سنبھل جاؤں گا
میں وہ جاں باز و حوالہ ہوں پتنگے کی طرح
شمع رو تیرے اپر جان سے جل جاؤں گا
شجر موم سا ہوں عالم موہوم کے بیچ
مہرباں گرم نگاہی سے پگھل جاؤں گا
خاک اڑاتا ہوا ہستی کے تئیں دے برباد
سر بہ صحرا ہوں بگولے سا نکل جاؤں گا
تیرے کوچے کی طرف عزم کیا ہوں جاناں
آخرش یک دو قدم سر سے بھی چل جاؤں گا
چشم بد مست کو گردش میں جو لاوے ساقی
ابھی دو جام میں سرشار ہو چل جاؤں گا
عشقؔ ہے بال سے باریک صراط محشر
یا علیؔ کہہ کے تبھی اس پہ سنبھل جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.