عشق کی جرأت سے کھیلے بڑھ کے اپنی جان پر
عشق کی جرأت سے کھیلے بڑھ کے اپنی جان پر
آنچ آنے دی نہ ہم نے آج تک ایمان پر
وقت نے قدریں بدل دیں لاکھ اس کے باوجود
حق بہت کچھ ہے ابھی انسان کا انسان پر
خار خوشبو دے رہے ہیں آج گلشن کے لیے
پھول گلدستے کی صورت میں ہیں آتش دان پر
آج بھی محلوں میں سازش اس طرح ہوتی تو ہے
ایک ہنگامے سے بن جاتی ہے سب کی جان پر
اس فرشتے نے نہ چھوڑا ان کا دامن تھام کر
شیخ جی پڑھتے رہے لاحول تک شیطان پر
کون جانے کل ہوا کیا رخ کرے گی اختیار
خوش نہ ہوں آغا مصیبت ہے اگر افغان پر
انقلاب آنے تو دو انصاف بھی ہو جائے گا
پھلجھڑی بھاری پڑے گی آگ کے طوفان پر
ہم بھی رکھتے ہیں وفا کے شہر میں اپنا مقام
حق برہمن کا نہیں ہے سارے ہندستان پر
چاہیے زیدیؔ فلک پر گھن گرج کے ساتھ ساتھ
حرف آنے دے نہ بجلی بادلوں کی آن پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.