عشق کی کوئی انتہا ہی نہیں
عشق کی کوئی انتہا ہی نہیں
اس مرض کی کوئی دوا ہی نہیں
آئے دیکھا مجھے ہنسے اور پھر
چل دئے کچھ کہا سنا ہی نہیں
اس سے نظریں ملیں تھیں پل بھر کو
دل کہاں کھو گیا پتہ ہی نہیں
میں نظر میں بسی ہوں مان بھی لو
آئنہ جھوٹ بولتا ہی نہیں
اس کو ضد ہے کہ اب نہیں ملنا
دل ہے پاگل کے مانتا ہی نہیں
مجھ سے مجھ کو چرا کے لے جاتا
پہلے تم سا کوئی ملا ہی نہیں
کتنے دن ہو گئے کہ فون ترا
کان میں شہد گھولتا ہی نہیں
رات اک اجنبی ملا تھا وفاؔ
نیند پھر کیا ہوئی پتہ ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.