عشق کی معراج ان کی ٹھوکریں کھانے میں ہے
عشق کی معراج ان کی ٹھوکریں کھانے میں ہے
کوچۂ جاناں کی مشت خاک بن جانے میں ہے
جامۂ ہستی نظر کے تانے اور بانے میں ہے
دیکھ لو کتنی حقیقت میرے افسانے میں ہے
وسعت کونین بخشی عرش کا رتبہ دیا
کیسی گنجائش الٰہی دل کے پیمانے میں ہے
مہ رخوں کی ٹولیاں آتی رہیں جاتی رہیں
ایک عالم ہو کا میرے دل کے ویرانے میں ہے
رکھ کے جس کو شیخ نے پی تھی کبھی نام خدا
باعث برکت وہی دستار مے خانے میں ہے
سایۂ دیوار کی صورت میں ڈھل جاتا وہیں
دو گھڑی عمر اس گلی سے آنے اور جانے میں ہے
ناز فرمائے شباب اے نیر تابان حسن
تار چاندی کا تری کنگھی کے دندانے میں ہے
اپنی سی چل کر نہ ہوگی ختم بازیٔ حیات
اے بساط زندگی کہہ مات کس خانے میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.