عشق کی راہ میں مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
عشق کی راہ میں مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
بے قراری تجھے اے دل کبھی ایسی تو نہ تھی
داستان دل بسمل کبھی ایسی تو نہ تھی
گفتگوئے لب قاتل کبھی ایسی تو نہ تھی
آج شاید کسی کشتی کا یہاں دم ٹوٹا
سوگواری لب ساحل کبھی ایسی تو نہ تھی
شاخ گل ہے نہ نشیمن غم صیاد الگ
مضمحل جان عنادل کبھی ایسی تو نہ تھی
کچھ دکھائی نہیں دیتا ہے اندھیرے کے سوا
اف یہ گرد رہ منزل کبھی ایسی تو نہ تھی
آسماں پر ہیں نگاہیں نہ سمندر کی طرف
قوم حالات سے غافل کبھی ایسی تو نہ تھی
آج ہر لفظ ترا کیوں ہے ریاکار جہاں
گفتگو نازش محفل کبھی ایسی تو نہ تھی
رخ محبوب کی زلفوں کا گھنیرا بادل
یہ گھٹا پیار کے قابل کبھی ایسی تو نہ تھی
مشکلیں یوں تو اے مختارؔ بہت آئی ہیں
ہاں مگر راہ میں مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.