عشق کی ساری باتیں اے دل پاگل پن کی باتیں ہیں
عشق کی ساری باتیں اے دل پاگل پن کی باتیں ہیں
زلف سیہ کے سائے میں بھی دار و رسن کی باتیں ہیں
ویرانوں میں جا کے دیکھو کیسے کیسے پھول کھلے ہیں
دیوانوں کے ہونٹوں پر اب سرو و سمن کی باتیں ہیں
کل تک اپنے خون کے آنسو مٹی میں مل جاتے تھے
آج اسی مٹی سے پیدا نظم چمن کی باتیں ہیں
ٹھوکر کھاتے پھرتے ہیں اک صبح یہاں اک شام وہاں
آوارہ کی ساری باتیں کوہ و دمن کی باتیں ہیں
دیکھیں کب کرنیں ابھریں گی دیکھیں کب تارے ڈوبیں گے
ہجر کی شب میں اب تک یارو صبح وطن کی باتیں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.