عشق کسی سے کر بیٹھی انجانے میں
اور پھر سانسیں بھرنی پڑیں ہرجانے میں
کب سے لگی ہوں خود کو یہ سمجھانے میں
ایک ہی ہچکی لگتی ہے مر جانے میں
سچ تو یہ ہے دھوپ کا بالکل ہاتھ نہیں
ساری خطا پھولوں کی ہے مرجھانے میں
خوابوں کی اک لاش اچانک بول اٹھی
کتنی دیر لگاؤ گے دفنانے میں
کس نے سرتاؔ آج دریچے کھول دئے
دھوپ اتر کر آئی ہے تہہ خانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.