عشق کو چھوڑ کر اور سب بات کی
عشق کو چھوڑ کر اور سب بات کی
اس نے جب جب بھی مجھ سے ملاقات کی
ہجر کہتا ہے سورج نہ ڈوبے کبھی
اور خوابوں کی خواہش ہے پھر رات کی
آج ٹھہریں گے ہم بھی ترے شہر میں
بادلوں سے گزارش ہے برسات کی
اک قلم میں نے تحفے میں کیا دی اسے
اس نے ہر دفعہ پھر اس کی ہی بات کی
زندگی بھر اجالوں کو ترسے ہیں ہم
انتہا ہو گئی دیکھ ظلمات کی
میری آنکھوں میں لوگوں نے دیکھا تمہیں
جب بھی چشمہ اتارا تری بات کی
ذکر جب بھی مری شاعری کا ہوا
سب نے بوچھار کر دی ہدایات کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.