عشق کو رسوا کیا اے حسن یہ کیا کر دیا
عشق کو رسوا کیا اے حسن یہ کیا کر دیا
دار پر منصور کو وقف تماشا کر دیا
کر رہا ہے ناخدا باد مخالف کا گلہ
میری قسمت نے سفینہ غرق دریا کر دیا
تیری بدنامی کا باعث ہیں یہ تیری شوخیاں
اور مری بیتابیوں نے مجھ کو رسوا کر دیا
واہ کیا کہنا ہے تیرا اے خیال حسن یار
کلبۂ تاریک میں تو نے اجالا کر دیا
خون بلبل کو بنا کر غازۂ روئے بہار
پتی پتی میں چمن کی حسن پیدا کر دیا
کیا سراپا حسن ہی تھا عشق کا حسن کمال
مجھ کو میری معرفت نے تیرا شیدا کر دیا
فاضلؔ ناچیز کیا تھا ایک قطرہ تھا مگر
تیرے فیض عام نے قطرہ کو دریا کر دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.