عشق مجبور فغاں اے دل ناشاد نہیں
عشق مجبور فغاں اے دل ناشاد نہیں
یہ تو اک حسن کی تائید ہے فریاد نہیں
لذت بے خودیٔ دید کی روداد نہ پوچھ
اک فسانہ ہے جو کچھ یاد ہے کچھ یاد نہیں
ایک پابند وفا ایک جفا کا پابند
عشق مجبور سہی حسن بھی آزاد نہیں
حسن معنی کی تماشائی ہیں نظریں میری
پڑھ رہا ہوں وہ صحیفے جو مجھے یاد نہیں
اور بیدار ہوا عشق و وفا کا احساس
کون کہتا ہے کہ کچھ حاصل بیداد نہیں
میرے معیار محبت کو نہ پوچھو مجھ سے
انتہا یہ ہے کہ اب تم بھی مجھے یاد نہیں
خاک سمجھے گا وہ اسرار محبت اے دوست
جو مری طرح ترے عشق میں برباد نہیں
میرے دل میں تری تسکین کے سو پہلو تھے
او مرے بھولنے والے تجھے کیا یاد نہیں
یاس و حرماں کا یہ عالم ہے کہ اللہ اللہ
اب یہ دل تیرے تصور سے بھی آباد نہیں
لذت عشق ہے بیداد و ستم کے دم سے
وہ چمن ہی نہیں جس میں کوئی صیاد نہیں
اب بھی ملتا ہے مجھے آرزوؔ عشرت کا پیام
مائل عیش مگر خاطر ناشاد نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.