عشق میں اب کے ہمیں جاں سے گزرنا بھی تو ہے
عشق میں اب کے ہمیں جاں سے گزرنا بھی تو ہے
کام ہونے کا نہیں کام یہ کرنا بھی تو ہے
اور پھر سامنے ہے خاک نشینوں کا جہاں
یہ قدم ہم نے کسی خاک پہ دھرنا بھی تو ہے
اور اک کام نکل آتا ہے ہر کام کے بیچ
ہمیں جینا ہی نہیں ہے ہمیں مرنا بھی تو ہے
شہر میں اور بھی ہوگا کوئی خوش خو تجھ سا
آخر کار تیرے زخموں نے بھرنا بھی تو ہے
ہم سے بے مایہ ہی تقدیر ہیں اس عالم کی
خاک نے چہرۂ دوراں پہ بکھرنا بھی تو ہے
نہیں ایسا بھی جری کوئی مگر اس دل نے
کسی اندیشۂ بے نام سے ڈرنا بھی تو ہے
جب یہ طے ہے کہ نہیں لوٹ کے آنا ہم کو
ڈوبنا ہے تو کہیں پار اترنا بھی تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.