عشق میں برباد ہونے پر پشیمانی تو ہے
عشق میں برباد ہونے پر پشیمانی تو ہے
پھر بھی میری قدر و قیمت اس نے پہچانی تو ہے
سانس لینا بھی جہاں مشکل ہے اس ماحول میں
مجھ کو زندہ دیکھ کر لوگوں کو حیرانی تو ہے
غم گساری میری عادت بن گئی ہے کیا کروں
دوسروں کا غم اٹھانے میں پریشانی تو ہے
ہاتھ ان سے بھی ملانے کے لیے تیار ہوں
دشمنوں سے دوستی کی بات نادانی تو ہے
کون سی ایسی دعا ہے جو نہ ہوگی اب قبول
آنکھ سے آنسو رواں سجدے میں پیشانی تو ہے
شوق ہے پر پیچ راہوں سے گزرنے کا ظفرؔ
ورنہ سیدھا راستہ چلنے میں آسانی تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.