عشق میں چاہئے یہ کر جانا
عشق میں چاہئے یہ کر جانا
کل کے مرنے سے آج مر جانا
کیجئے ذبح شوق سے مجھ کو
سر کا جانا ہے درد سر جانا
کچھ سمجھ کر نکالیے مجھ کو
پہلے کہیے کہ ہے کدھر جانا
دل کو سمجھے تو ہم یہی سمجھے
ایک دشمن کو اپنے گھر جانا
ابھی آئے ہو اور کہتے ہو
ہے مجھے تو ضرور گھر جانا
خوب کھلوائی ٹھوکریں دل نے
ہم نے گمرہ کو راہبر جانا
لے گیا شوق بزم دشمن میں
اس کو کیوں میں نے با خبر جانا
خوب آتا ہے آپ کو صاحب
کبھی کہنا کبھی مکر جانا
وہ چلے آج بزم دشمن میں
جذب دل کچھ تو کام کر جانا
جاؤ جاؤ وہ لطفؔ کہتے ہیں
زیست سے چاہئے گزر جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.