Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عشق میں دریا کیا ہیں سمندر پار کیے جا سکتے ہیں

حنا رضوی

عشق میں دریا کیا ہیں سمندر پار کیے جا سکتے ہیں

حنا رضوی

MORE BYحنا رضوی

    عشق میں دریا کیا ہیں سمندر پار کیے جا سکتے ہیں

    جوش جنوں سے کوہ گراں مسمار کیے جا سکتے ہیں

    دل سے نکلی آہ سے اکثر عرش بریں ہل جاتا ہے

    ابر دعا سے صحرا بھی گلزار کیے جا سکتے ہیں

    باغ جناں کوثر کا کنارہ یا کہ پہاڑی طوبیٰ کی

    خواب کی آنکھوں سے کیا کیا دیدار کیے جا سکتے ہیں

    توڑ کے جن کو ہوتا ہو احساس زیاں ہر بار مگر

    ایسے وعدے ایک نہیں سو بار کیے جا سکتے ہیں

    ایک زباں کتنے رشتوں کو بیگانہ کر دیتی ہے

    اور اسی سے غیر بھی رشتے دار کیے جا سکتے ہیں

    آئینوں میں چہروں کی سچائی دکھائی دیتی ہے

    کیا چہرے بھی ایسے ہی زنگار کیے جا سکتے ہیں

    بعد کے ہر آنے والے کو مشکل پھر درپیش نہ ہو

    منزل تک آتے رستے ہموار کیے جا سکتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے