عشق میں دریا کیا ہیں سمندر پار کیے جا سکتے ہیں
عشق میں دریا کیا ہیں سمندر پار کیے جا سکتے ہیں
جوش جنوں سے کوہ گراں مسمار کیے جا سکتے ہیں
دل سے نکلی آہ سے اکثر عرش بریں ہل جاتا ہے
ابر دعا سے صحرا بھی گلزار کیے جا سکتے ہیں
باغ جناں کوثر کا کنارہ یا کہ پہاڑی طوبیٰ کی
خواب کی آنکھوں سے کیا کیا دیدار کیے جا سکتے ہیں
توڑ کے جن کو ہوتا ہو احساس زیاں ہر بار مگر
ایسے وعدے ایک نہیں سو بار کیے جا سکتے ہیں
ایک زباں کتنے رشتوں کو بیگانہ کر دیتی ہے
اور اسی سے غیر بھی رشتے دار کیے جا سکتے ہیں
آئینوں میں چہروں کی سچائی دکھائی دیتی ہے
کیا چہرے بھی ایسے ہی زنگار کیے جا سکتے ہیں
بعد کے ہر آنے والے کو مشکل پھر درپیش نہ ہو
منزل تک آتے رستے ہموار کیے جا سکتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.