عشق میں دوستو مزا بھی ہے
عشق میں دوستو مزا بھی ہے
سخت آفت بھی ہے بلا بھی ہے
بوسہ تو مل چکا مجھے سرکار
میری اک اور التجا بھی ہے
مجھ سا عاشق کہو خدا کی قسم
کوئی دنیا میں دوسرا بھی ہے
وعدہ کر کے بتو نہ ہم سے پھرو
کچھ تو دل میں ڈرو خدا بھی ہے
تیرے اس جور کی ہے کچھ حد بھی
اس ستم کی کچھ انتہا بھی ہے
آج جاتا ہوں اس کے کوچے کو
ساتھ میرے مری قضا بھی ہے
مجھ سے کہتے ہیں اب ترے دل میں
اور کوئی مرے سوا بھی ہے
ایسے معشوق ہوتے ہیں کم یاب
با وفا بھی وہ با حیا بھی ہے
میں نے چھیڑا جو بزم میں تو کہا
بے حیا تجھ کو کچھ حیا بھی ہے
سچ کہو رنجؔ سا کوئی شاعر
حیدرآباد میں ہوا بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.