عشق میں اک آسانی ہے سب چیزیں کم کم کافی ہیں
عشق میں اک آسانی ہے سب چیزیں کم کم کافی ہیں
ہم کو بھی اب وصل و ہجر کے دو ہی موسم کافی ہیں
جا تو اس کا ہو جا جاناں اس کو عشق ضروری ہے
اپنے لئے تو تیری یادیں غزلیں اور رم کافی ہیں
کون ہیں یہ جو بین کرے ہیں ان سے کہیے گھر جائیں
ایک جنازے میں اک انساں اور اس کے غم کافی ہیں
ہونٹ ہوئے ہیں جوٹھے اپنے دل بھی تھوڑا غائب ہے
تم کو ملیں گے جاناں آدھے پونے ہی ہم کافی ہیں
تم کیا عشق کرو گی مدتاؔ یہ سر دردی رہنے دو
تم کو پریشاں کرنے کو تو زلفوں کے خم کافی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.