عشق میں اک نئی ایجاد کہے گی دنیا
عشق میں اک نئی ایجاد کہے گی دنیا
تم کو مٹی تو مجھے کھاد کہے گی دنیا
اس کو یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کیونکر
کس طرح بھیک کو امداد کہے گی دنیا
مجھ کو ڈر ہے وہ نہ بن جائے غلام ابن غلام
اس کی حسرت ہے کب آزاد کہے گی دنیا
شعر میرے جو کیے نام سے اپنے منسوب
غیر اولاد کو اولاد کہے گی دنیا
رات کی کوکھ سے سورج بھی ہوا پیدا مگر
جگنوؤں تم کو ہی شب زاد کہے گی دنیا
تم خدائے سخن آرائش افکار ہو میرؔ
میری غزلوں کو خدا داد کہے گی دنیا
پرچم عشق تو لہرا گیا ایسے دلبرؔ
اب کسی کو بھی نہ فرہاد کہے گی دنیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.