عشق میں امکان کی حد سے گزرتا کون ہے
عشق میں امکان کی حد سے گزرتا کون ہے
عہدۂ منصور پر پورا اترتا کون ہے
آئنے سے جھوٹ بلوانے کا ہے یہ اہتمام
ہم سے ملنے کے لئے بنتا سنورتا کون ہے
اک مسلماں کو بت کافر کہا کرتا ہوں میں
جائیے کہہ دیجئے دنیا سے ڈرتا کون ہے
لوگ کہتے ہیں کہ جاری ہے مکافات عمل
ہم نے بھی دیکھا ہے کرتا کون بھرتا کون ہے
کون کرتا ہے خطائے اجتہادی آج کل
آسمان فخر سے نیچے اترتا کون ہے
میں نہیں ہوں گر وہ دیوانہ تو پھر اس نجد سے
سر ہتھیلی پر لیے اکثر گزرتا کون ہے
سنگ دل سے شیشۂ دل آؤ ٹکراتے ہیں آج
دیکھتے ہیں کانچ کی صورت بکھرتا کون ہے
مجمع تیشہ گراں ہم نے بھی دیکھا ہے شہابؔ
جان دینے کو تو سب کہتے ہیں مرتا کون ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.