عشق میں عشق کا عنواں نہیں دیکھا جاتا
عشق میں عشق کا عنواں نہیں دیکھا جاتا
درد میں درد کا درماں نہیں دیکھا جاتا
عالم خواب پریشاں نہیں دیکھا جاتا
دل کو احساس بہ داماں نہیں دیکھا جاتا
ان سے کہہ دے کوئی وہ موند لیں آنکھیں اپنی
جن سے نیرنگ گلستاں نہیں دیکھا جاتا
بے خودی میری وہاں لائی جہاں پھر دل سے
عالم ہوش کو گریاں نہیں دیکھا جاتا
میری مستی کو جو سمجھے ہیں بنام مستی
ان سے پیمانۂ انساں نہیں دیکھا جاتا
ان خزاں آشنا آنکھوں سے برنگ فطرت
کیف ہنگام بہاراں نہیں دیکھا جاتا
زیبؔ کیا ہے یہ نظام غم دوراں توبہ
انقلاب غم دوراں نہیں دیکھا جاتا
- کتاب : Nigar Khane (Pg. 65)
- Author : Mata Prashad Istihana Zeb Brelavi
- مطبع : Abdul bari aasii Acadami alatosh Road, Lucknow (1966)
- اشاعت : 1966
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.