عشق میں کب یہ ضروری ہے کہ رویا جائے
عشق میں کب یہ ضروری ہے کہ رویا جائے
یہ نہیں داغ ندامت جسے دھویا جائے
دوپہر ہجر کی تپتی ہوئی سر پر ہے کھڑی
وصل کی رات کو شکوؤں میں نہ کھویا جائے
الجھے اب پنجۂ وحشت نہ گریبانوں سے
آج اسے سینۂ اعدا میں گڑویا جائے
ایک ہی گھونٹ سہی آج تو پی لے زاہد
کچھ نہ کچھ زہد کی خشکی کو سمویا جائے
جتنے بھی داغ رعونت کے ہیں دھل جائیں گے
حوض مے میں تجھے شیخ آج ڈبویا جائے
- کتاب : Kulliyat-e-gopal mittal (Pg. 173)
- Author : Gopal Mittal
- مطبع : Modern Publishing House, Daryaganj New delhi (1994)
- اشاعت : 1994
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.