عشق میں کمتر ہنسے اور بیشتر رویا کیے
عشق میں کمتر ہنسے اور بیشتر رویا کیے
ایک شب کا لطف برسوں یاد کر رویا کیے
تار رونے کا نہ ٹوٹا اپنے ماتم خانہ میں
مر گئے جب ہم ہمارے نوحہ گر رویا کیے
رونے والوں پر تھا واجب عاشق گریاں کا عرس
ہر برس ابر آ کے میری خاک پر رویا کیے
ذوق ہے رونے سے یاں تک وصل کی شب میں بھی ہم
یار کے پاؤں پہ رکھ کر اپنا سر رویا کیے
طور یہ بگڑا ہے اس کی بزم کا اک دم کو ہم
واں گئے تھے آ کے پہروں اپنے گھر رویا کیے
خلق کو پردہ نشیں کے عشق کا شبہہ ہوا
آنکھ پر اکثر جو ہم رومال دھر رویا کیے
اپنے رونے پر جو رحم آیا اسے ہم اور بھی
اس کے دکھلانے کو مل مل چشم تر رویا کیے
عشق میں تاثیر گر رکھتا ہے کچھ ابر سفید
ہم عبث خون دل و لخت جگر رویا کیے
ان کے دیوانوں کو بھی کیا ضبط ہے اوقات کا
دو پہر ہنستے رہے گر دو پہر رویا کیے
رونے میں کل رات غفلت اس قدر طاری ہوئی
یار آ کر پھر گیا ہم بے خبر رویا کیے
کچھ ہمیں گریاں نہیں ہیں دوریٔ احباب سے
حشر تک اس غم میں سب جن و بشر رویا کیے
دل کے جانے کا شہیدیؔ حادثہ ایسا نہیں
کچھ نہ روئے آہ اگر ہم عمر بھر رویا کیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.