عشق میں خود سری نہیں ہوتی
عشق میں خود سری نہیں ہوتی
حسن میں بندگی نہیں ہوتی
ناوک افگن بتا تو دے آخر
درد میں کیوں کمی نہیں ہوتی
راز الفت کہاں چھپائیں ہم
دل سے بھی دشمنی نہیں ہوتی
وہ محبت بھی کیا محبت ہے
جس میں دیوانگی نہیں ہوتی
آہ کر کے بھی ہم نے دیکھ لیا
سوز غم میں کمی نہیں ہوتی
مست آنکھوں ہی سے پلا ساقی
جام سے بے خودی نہیں ہوتی
جب کبھی سامنے وہ آتے ہیں
ہم سے اک بات بھی نہیں ہوتی
کیا کریں ایسے غم کو ہم لے کر
جس میں ان کی خوشی نہیں ہوتی
کیسی تقدیر ہے ہماری وقارؔ
غم ہی غم ہیں خوشی نہیں ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.