عشق میں کیا کھویا کیا پایا میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
عشق میں کیا کھویا کیا پایا میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
کیا یہ تصور ذہن میں آیا میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
ہر چہرے پر چہرہ ہو تو کیسے ہم پہچانیں گے
کون ہے اپنا کون پرایا میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
قبر میں جا کر مٹی میں مل جانے والی مٹی کو
یاروں نے پھر کیوں نہلایا میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
تو بھی قاتل میں بھی قاتل مقتل ہم دونوں کے دل
کس نے کس کا خون بہایا میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
پھول کھلاتا تھا جو کل تک آج وہ کانٹے بوتا ہے
فرق یہ اس میں کیسے آیا میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
دنیا بھی اک سرمایہ ہے عقبیٰ بھی اک سرمایہ
کون سا اچھا ہے سرمایا میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
جب تک سورج سر پہ نہیں تھا ساتھ مینکؔ یہ چلتا تھا
پاؤں تلے اب کیوں ہے سایا میں بھی سوچوں تو بھی سوچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.