عشق میں مجھ کو بگڑ کر اب سنورنا آ گیا
عشق میں مجھ کو بگڑ کر اب سنورنا آ گیا
ہو گیا ناکام لیکن کام کرنا آ گیا
یہ اگر سچ ہے کہ مجھ کو عشق کرنا آ گیا
تو سمجھ لو روز جینا روز مرنا آ گیا
دعویٰ عشق و وفا پر مجھ کو مرنا آ گیا
کہہ گزرنے کی جگہ اب کر گزرنا آ گیا
ورطۂ دریائے غم نے ایسے غوطے دے دیے
ڈوبنا پھر ڈوب کر مجھ کو ابھرنا آ گیا
چند خوں آلودہ آنسو جذب دامن ہو گئے
پیکر سادہ میں غم کو رنگ بھرنا آ گیا
شیوۂ عشق و وفا میں ہم کو ناکامی سہی
کم سے کم یہ تو ہوا بے موت مرنا آ گیا
شوق سے ظلم و ستم اب روز ڈھاتے جائیے
اہل غم کو غم اٹھا کر غم نہ کرنا آ گیا
کچھ توہم کچھ توقع کچھ الم کچھ انبساط
عشق کر کے مجھ کو جینا اور مرنا آ گیا
کثرت آزار نے تعلیم دے دی ضبط کی
جبر کے باعث سے دل کو صبر کرنا آ گیا
اشک آنکھوں میں پہنچ کر دل میں پھر واپس گئے
یوں سمجھ لے چڑھتے دریا کا اترنا آ گیا
کم سے کم تھا اک طرح کا آسرا اقرار تک
لیکن ان کو صاف اب انکار کرنا آ گیا
رہ گزر سے عشق کی میں آج تک گزرا نہیں
کس طرح کہہ دوں مجھے جی سے گزرنا آ گیا
حسن کی نخوت نے پہنچایا اڑا کر عرش تک
اب تو پریوں کا بھی تم کو پر کترنا آ گیا
بحر ذوق و شوق میں یہ بھی غنیمت جانیے
نوحؔ کو طوفان اٹھا کر غرق کرنا آ گیا
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 40)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.