عشق میں تم کو اگر جو سادگی منظور ہوتی
عشق میں تم کو اگر جو سادگی منظور ہوتی
پھر اداسی بھی مری چہرے پہ جیسے نور ہوتی
تو اگر دیتا دلاسہ گھیر کر بانہوں میں مجھ کو
درد میں ہوتی اگر تو بھی بہت مسرور ہوتی
پھر نہیں ہوتی کبھی دوری محبت میں ذرا بھی
دو جہاں میں اس قدر دیوانگی مشہور ہوتی
خاک ہوتی زندگی تو غم نہ ہوتا ایک پل بھی
پر محبت سے بھری یہ زندگی بھرپور ہوتی
تو نہ ہوتا بے وفا تو میں وفا دل سے نبھاتی
میں خدا سا یار پا کر عشق میں مغرور ہوتی
جسم سے آگے نکل کر عشق کرتا روح سے جو
ٹوٹ کر قدموں میں تیرے پرییسی بھی چور ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.