عشق نشہ ہے نہ جادو جو اتر بھی جائے
عشق نشہ ہے نہ جادو جو اتر بھی جائے
یہ تو اک سیل بلا ہے سو گزر بھی جائے
تلخیٔ کام و دہن کب سے عذاب جاں ہے
اب تو یہ زہر رگ و پے میں اتر بھی جائے
اب کے جس دشت تمنا میں قدم رکھا ہے
دل تو کیا چیز ہے امکاں ہے کہ سر بھی جائے
ہم بگولوں کی طرح خاک بسر پھرتے ہیں
پاؤں شل ہوں تو یہ آشوب سفر بھی جائے
لٹ چکے عشق میں اک بار تو پھر عشق کرو
کس کو معلوم کہ تقدیر سنور بھی جائے
شہر جاناں سے پرے بھی کئی دنیائیں ہیں
ہے کوئی ایسا مسافر جو ادھر بھی جائے
اس قدر قرب کے بعد ایسے جدا ہو جانا
کوئی کم حوصلہ انساں ہو تو مر بھی جائے
ایک مدت سے مقدر ہے غریب الوطنی
کوئی پردیس میں نا خوش ہو تو گھر بھی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.